FALSE

Page Nav

HIDE
HIDE

Grid

GRID_STYLE
FALSE
TRUE
TO-RIGHT
HIDE_BLOG
RLT

Classic Header

{fbt_classic_header}

Top Ad

Breaking News:

latest

نواز شریف گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے بچے حامد چغتائی کے گھر جائیں

گجرات(ایم وی این نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف کا آ ج ہفتہ کو لالہ موسیٰ جانے کا امکان ہے، جہاں وہ اسلام آباد سے لاہور جی ٹی روڈ ریلی کے دو...

گجرات(ایم وی این نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف کا آ ج ہفتہ کو لالہ موسیٰ جانے کا امکان ہے، جہاں وہ اسلام آباد سے لاہور جی ٹی روڈ ریلی کے دوران گذشتہ جمعے کو پروٹوکول میں شامل ایک گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے بچے حامد چغتائی کے گھر جائیں گے،پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی اس موقع پر اپنے بھائی کے ہمراہ ہوں گے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور پولیس نے نواز شریف کو اس دورے کو اْس وقت تک ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے، جب تک مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو شرمندگی سے دوچار کرنے والے اس واقعے میں ملوث ڈرائیور گرفتار نہ ہوجائے۔ذرائع نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ اور پولیس، نواز شریف کے اسٹاف سے متعدد مرتبہ کیس کی تحقیقات کی غرض سے ڈرائیور اور گاڑی (SS 875) کی کسٹڈی کی درخواست کرچکی ہے۔تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا اسٹاف، پولیس کے مطالبے پر پنجاب حکومت کی مداخلت کے باوجود، مذکورہ ڈرائیور اور گاڑی تک رسائی دینے سے گریز کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سابق وزیراعظم کے اسٹاف کو پیغام دیا تھا کہ وہ ڈرائیور اور گاڑی کو پولیس کے حوالے کردیں لیکن اب تک کچھ نہیں ہوسکا۔گجرات پولیس کے سینئر عہدیدار کی سربراہی میں ایک پولیس پارٹی نے بھی ڈرائیور کی گرفتاری کے لیے نواز شریف کے سینئر سیکیورٹی آفیسر سے ملاقات کی تھی، تاہم وہ بھی خالی ہاتھ لوٹ آئے۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس میں شامل پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 320 کے تحت جرم قابل ضمانت ہے اور حتیٰ کہ متعلقہ پولیس تھانے کا اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) بھی ذاتی ضمانت پر ملزم کو رہا کرسکتا ہے۔ایک عہدیدار نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ بچے کی ہلاکت میں ملوث گاڑی کے ڈرائیور کو پولیس کے حوالے کرنے میں تاخیری حربے کیوں استعمال کیے جارہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ اگر سابق وزیراعظم کے مذکورہ بچے حامد کے گھر کے دورے کے موقع پر اس کے والدین نے ڈرائیور کے خلاف لیے گئے قانونی ایکشن سے متعلق سوال کیا تو نواز شریف کیا جواب دیں گے۔مذکورہ عہدیدار نے کہا، 'اسی وجہ سے متعلقہ حکام سے کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کا دورہ ملتوی کردینا چاہیے، کم از کم اْس وقت تک جب تک ڈرائیور کی حراست کا معاملہ حل نہیں ہوجاتا'۔مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن صوبائی اسمبلی میاں طارق نے اس امکان کو رد کیا کہ سابق وزیراعظم کے دورے کے موقع پر مقتول بچے کے والدین کی جانب سے ایسے سوالات اٹھائے جائیں گے جو نواز شریف کو عجیب صورتحال سے دوچار کردیں۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف شیڈول دورے کے تحت لالہ موسیٰ آئیں گے اور وہ اس بات کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں کہ وہ مقتول بچے کے گھر کا دورہ کریں گے اور اس کے اہلخانہ سے تعزیت کریں گے۔رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب کے وزیر بلدیات منشاء4 اللہ بٹ کے ہمراہ چند دن قبل حامد کے والدین سے ملے اور انہیں وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے 20 لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی دیا، جو انہوں نے قبول کرلیا۔