FALSE

Page Nav

HIDE
HIDE

Grid

GRID_STYLE
FALSE
TRUE
TO-RIGHT
HIDE_BLOG
RLT

Classic Header

{fbt_classic_header}

Top Ad

Breaking News:

latest

فوج کے زیر انتظام چلنے والے ادارے ’’ ایس سی او ‘‘ کو حکومت کا مکمل خودمختاری اور کمرشل بنیادوں پر کام کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد(ایم وی این نیوز )حکومت نے واضح کر دیاہے  کہ وہ خصوصی مواصلاتی آرگنائزیشن (SCO) کو ملک بھر میں کمرشل بنیادوں پر کام کرنے کی ہرگز ...

اسلام آباد(ایم وی این نیوز )حکومت نے واضح کر دیاہے  کہ وہ خصوصی مواصلاتی آرگنائزیشن (SCO) کو ملک بھر میں کمرشل بنیادوں پر کام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی ،

واضح رہے کہ ایس سی او کی سربراہی پاک فوج کے  ایک حاضر سروس افسر کر رہے ہیں،جبکہ  ’’ایس او سی‘‘  ایک عوامی شعبے کی تنظیم ہے جو کہ آئی ٹی وزارت کے ماتحت کام کر رہی ہے،

 اس کا قیام 1976میں آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان ٹیلی کام کی خدمات کو فراہم کرنے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے عمل میں لایا گیاتھا ۔ٹیلی کام وزارت کے رکن مدثر حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان بھر میں آپریشن بڑھانے کے لئے ایس سی او کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت اصولی طور پر متفق نہیں ہے 

کیونکہ ٹیلی کام سیکٹر میں بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والے معاہدوں اور عزم کے مطابق یہ حکومت کی واضح کر دہ پالیسی کے بھی خلاف ہے ۔ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائز یشن ایکٹ 1996 میں مجوزہ ترمیم پر غور کرنے کیلئے سینیٹ کی 
قائمہ کمیٹی کا قیام عمل میں لا یا گیا تھا ۔

قائمہ کمیٹی نے ایس سی او اور وزارت کو آپس میں معاملات طے کر کے رپورٹ بنانے کی ہدایت کر دی ہے ،تاہم دونوں جانب سے  گزشتہ چھ ماہ سے اس معاملے پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایس سی او کی جانب سے پیش کی جانے والی پیشکش کو مسترد کرنے سے ہچکچاہٹ کا شکار نظر آ رہی ہے اور دونوں فریقین کو مناسب حل تلاش کرنے کیلئے آخری موقع فراہم کر دیاہے ۔

ایس سی او کی سربراہی پاک فوج کے حاضر سروس افسر کر رہے ہیں اور ایس او سی ایک عوامی شعبے کی تنظیم ہے جو کہ آئی ٹی وزارت کے ماتحت کام کر رہی ہے۔اس کا قیام 1976میں آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان ٹیلی کام کی خدمات کو فراہم کرنے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے عمل میں لایا گیاتھا ۔

تاہم گزشتہ دو سال سے ایس سی او کی جانب سے مطالبہ کیا جارہاہے کہ اسے ملک بھر میں کمرشل بنیادوں پر کام کرنے کی مکمل خودمختاری فراہم کی جائے تاہم وزارت آئی ٹی اس بات سے خوفزدہ ہے کہ مکمل خود مختاری معیشت کی ترقی پر منفی اثر ڈالے گی اور خصوصی طور پر ٹیلی کام سیکٹر پر اثرانداز ہو گی جبکہ سیلولر کمپنیوں کی جانب سے براہ راست 
غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی اثرانداز ہو نے کا خطرہ ہے ۔

ایس سی او نے مفت لائسنس اور دیگر ملکی  سیلولر کمپنیوں  موبی لنک ،ٹیلی نار اور زونگ کے ساتھ مقابلہ کرنے کی پیشکش کی ہے ۔

وزارت کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا  ہے  کہ تجویز کردہ ترامیم پر دیگر سیلولر کمپنیوں کے ساتھ بھی مشاورت کی گئی ہے اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایس سی او کو خصوصی چھوٹ دینے کیلئے اگر ایکٹ میں ترامیم کی گئی تو اسے عدالت میں چیلنج کریں گے ۔

وزارت کی جانب قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ ایس سی او مکمل خودمختاری کیوں چاہتی ہے ؟اور خصوصا ً جب وزارت نے ایس سی او کو اپنے آپریشن ہموار طریقے سے چلانے کیلئے 80پی سی مالیاتی بجٹ کیلئے دیئے ہیں ۔

سینیٹر کلثوم پروین بھی ایس سی او کو مکمل خودمختاری دینے کے حق میں نہیں ہیں اور ان کا کہناہے کہ اس سے منصفانہ اور شفاف ٹیلی مواصلاتی مارکیٹ کو نقصان پہنچے گا۔